باپ کی اہمیت


Time to read: 5 minutes

یہ پوسٹ میرے مرحوم والد سید محمد افضل مخدوی کے نام جن کی زندگی سے مجھے حیات ملتی تھی۔

وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ  اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ  اَوۡ  کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ  اُفٍّ  وَّ لَا  تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ  لَّہُمَا  قَوۡلًا کَرِیۡمًا ﴿۲۳﴾

ترجمہ: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں، نہ کہنا اور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔

اوپر دی گئی آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کا حکم فرما رہا ہے۔ جب دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کی منزل تک پہنچ جائیں تو ہم نے ان کی کسی بھی بات پر انہیں ہرگز ہرگز نہیں جھڑکنا ہے۔ اور نہ ہی ہوں ہاں میں ان کی کسی بات کا جواب دینا ہے۔ بلکہ ان کی بات اور ان کے کہے کی بہت تعظیم کرنی ہے۔ اپنے احسان والے بازو اپنے والدین کے لیے کھول دینے ہیں۔ وہ کسی بات کا حکم دیں تو دل میں کسی بھی قسم کی کجی نہ رکھتے ہوئے اس پر عمل کرنا ہے۔ ان کی تعظیم و توقیر صرف سامنے ہی نہیں کرنی ہے بلکہ ان کی غیر موجودگی میں بھی ان کی منع کی گئی باتوں کو چھوڑنا ہے اور بتائے گئے کاموں کو اپنا لینا ہے۔

حدیثِ مبارکہ ہے کہ، باپ کی رضا میں اللہ تعالیٰ کی رضا ہے۔ باپ کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہے۔ تم باہر ساری دنیا کو راضی کرتے پھرو لیکن گھر میں اگر تمہارا باپ تم سے ناراض ہے تو اللہ بھی تم سے ناراض ہے۔ تم ہزاروں مزاروں پر بھی جا کر دعائیں مانگ لو تمہارا مسئلہ اسی وقت حل ہوگا جب کہ تمہارا باپ تم سے راضی ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کے سارے ولی بھی تمہارے لیے دعائیں مانگیں، یا اللہ! میرے مرید سے راضی ہو جا، اللہ تعالیٰ اسی وقت راضی ہوگا جب تمہارا باپ تم سے راضی ہوگا۔

انسان ساری دنیا کو راضی کرنے کے چکر میں لگا رہتا ہے۔ ایک نہیں کرتا تو اپنے والدین کو راضی نہیں کرتا۔ کوئی چیز لے کر آتا ہے تو چپکے سے اپنے کمرے میں لے جاتا ہے۔ کمرے میں جا کر اپنی بیوی کو بولتا ہے۔ جاؤ یہ تھوڑا سا اماں ابا کو دے دو اس عمر میں انہوں نے کون سا بہت کھانا ہے۔ بہت سارے تو وہ ذرا سا بھی نہیں بھجواتے ہیں۔ جو ماں ساری رات تیرے لیے گیلے بستر پر سوتی رہی۔ جو باپ تیری بیماری میں ساری رات جاگتا رہا۔ ڈاکٹروں کے چکر کاٹتا رہا آج جب اس کی خدمت کی باری آئی ہے تو تو منہ چھپاتا پھرتا ہے۔

باپ کے پیار کی شان ہے کہ باپ کا بس چلے تو وہ اپنی عمر بھی کاٹ کر اپنی اولاد کے نام لکھ دیا کرے۔ کہاں سے لاؤ گے وہ زاویے جو باپ کی محبت کی پیمائش کر سکیں۔ بیٹا جب رات کو سوتا ہے تو باپ بہت پیار سے اسے دیکھ کے دل ہی دل میں فخر کرتا ہے کہ میرا بچہ بڑا ہو کر میرا سہارا بنے گا۔ پیاری بیٹی کو سوتا دیکھ کر اس کی شادی کسی اچھے گھرانے میں ہو، جہاں جائے خوش رہے یہ دل ہی دل میں اسے دعائیں دیتا ہے۔ باپ جب کام سے تھک کر آتا ہے تو بچوں کو دیکھ کر اس کی ساری تھکن اتر جاتی ہے۔ بیٹی جب پیار سے پانی لا کر دیتی ہے باپ دل ہی دل میں اس کے صدقے اتارتا ہے۔

ایک مرتبہ ایک نوجوان نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض گزار ہوا، یا رسول ﷺ میرے پاس جو مال ہے وہ سارا میری اپنی محنت کی کمائی کا ہے۔ اس میں سے کوئی بھی مال میرے والد کی جائیداد کا نہیں ہے۔ میرے والد نے وہ سارا مال مجھ سے لے لیا ہے۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے اس نوجوان سے پوچھا، "تو، بیٹا کس کا ہے؟” اس نوجوان نے کہا اپنے والد صاحب کا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، "جس طرح تو اپنے باپ کا ہے اسی طرح تیرا مال بھی تیرے باپ کا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے: ’’تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی میں سے ہے، اس لیے ان کے مال سے کھا لیا کرو۔‘‘

میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد مجھے یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ آئی کہ باپ کی کتنی اہمیت ہے۔ جب تک والد صاحب حیات تھے کوئی بھی مصیبت یا پریشانی، پریشانی نہیں لگتی تھی۔ ان کے وجود کی برکت وہ مصیبتیں اپنی ذات پر جھیل لیتی تھیں۔ ان کے دنیا سے چلے جانے کے بعد یہ سمجھ آیا کہ باپ کی مضبوط ڈھال کے بنا مصیبت کتنا اثر رکھتی ہے۔ باپ ایک مضبوط سائبان ہوتا ہے بھلے وہ بوڑھا ہو جائے لیکن اس کے باوجود باپ کے وجود کی برکت سے بہت سے مسائل خودبخود حل ہو جاتے ہیں اور بچوں کو خبر ہی نہیں ہوتی۔ باپ کی عدم موجودگی ایک ایسی خلش ہے جسے کسی صورت پر نہیں کیا جا سکتا۔

آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ جن کے والدین حیات ہیں ان کی خدمت کرکے جنت کما لو۔ جن کے والدین زندہ نہیں ہیں تو ان کی خدمت دین پر چل کر کرو۔ تاکہ ان کی روح کو تمہیں دین پر چلتا دیکھ کر سکون مل جائے۔ اپنے والد کے وصال کے بعد جائداد کے چکر میں لڑتے مرتے مت پھرو بلکہ پیار محبت سے اس مسئلے کا حل نکالو۔ باپ کے مر جانے کے بعد والدہ کی خوب خدمت کرو۔ باپ کے بعد بڑے بھائی کی باپ کی طرح تعظیم کرو۔ باپ کے دنیا سے جانے کے بعد بہن بھائی ایک دوسرے سے بدگمان نہ ہو جاؤ، بہن کو جائداد میں حصہ دو اور آپس میں پیار محبت سے رہو تاکہ باپ کو قبر میں سکون میسر رہے۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کو جنت عدن میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ہمیں ان کی بہترین خدمت کرنے کی سعادت عطا فرمائے آمین یارب العالمین!

Words: 1025

13 thoughts on “باپ کی اہمیت

تبصرہ کریں