قاطعِ بدعات


Time to read:2 minutes

آج محترم شیخ صاحب کی پوسٹ ” روحِ بلالی ” پڑھکر حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول یاد آگیا, آپ فرماتے ہیں: ” میرے آنے کا مقصد پیری مریدی نہیں بلکہ ایک خاص کام ہے جو اللہ تبارک تعالٰی نے میرے سپرد کیا ہے اور مجھ سے خاص محبت کرنے والوں کو اس میں سے حصہ ملے گا_” ( یہ مجدد صاحب کے قول کا مفہوم ہے )

شیخ صاحب کے ہر بیان میں ہر تحریر میں ظاہری اور باطنی بدعت کا خاتمہ ہوتا ہے, جب چوٹ باطنی بدعت پر پڑتی ہے تو تلملانا لازم ٹہرتا ہے_ حضرت اعظم صاحب کا فرمان ہے کہ اپنا سودا کبھی سستے داموں فروخت نہ کرو, کیونکہ آپ کا سودا سچا ہے, جسے سچا اور ستھرا سودا چاہیے ہوگا وہی لے گا۔

شیخ صاحب کا مقصد نہ پارۂِ نان ہے نہ فرقہ بندی کے جھوٹے ٹکڑے

میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دیں پارۂِ ناں نہیں

میں نے شیخ صاحب کے بہت سے بیان ایسے سنے ہیں جس میں شیخ صاحب نے اپنے مسلک میں رائج ایسی بدعتوں پر چوٹ کی ہے جس پر لوگوں نے بڑی سج دھج کے ساتھ دوکانیں جما رکھی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ عام لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں جبکہ علمیت کے جھوٹے دعویداروں کو آپ کا وجود گوارہ نہیں۔

سچ بتاؤں تو پہلے ” تحریر برائے تربیت ” کا مقصد میری ناقص عقل سے باہر تھا لیکن آج خودبخود اس کی اہمیت دل میں بیٹھ گئی۔ شیخ صاحب کا مشن پہلے ظاہری اور پھر باطنی بدعات کا خاتمہ ہے’ بیان ظاہری اور جو بیان کرنا ہے اس میں ڈوبنا باطنی بدعتوں کا خاتمہ ہے۔ جو کھلی آنکھوں سے چمکتے ہوئے سورج کو نہیں دیکھ سکتا وہ آنکھیں بند کرکے روشنی کیا دیکھے گا۔

آنکھ والا دیکھے تماشا تیرے جوبن کا

Characters:1332
Words:294

6 thoughts on “قاطعِ بدعات

تبصرہ کریں