سوہنی مہیوال


سوہنی نے مٹکا اٹھایا جو تبدیل کیا جا چکا تھا, پکے گھڑے کی جگہ کچا گھڑا رکھا گیا تھا, سوہنی کمہار کی بیٹی تھی بچپن سے ہی مٹی کو پہچانتی تھی, وہ جان گئی تھی کہ گھڑا کچا ہے مگر اس کا عشق پکا تھا_ وہ کچے گھڑے کا بہانہ کرکے محبوب کے دیدار سے محروم نہیں رہ سکتی تھی, آسمان پر مہیب بادل چھائے تھے, رات کا پچھلا پہر تھا, بجلی چمک رہی تھی اور چناب اپنے پورے جوبن پر تھا, یہ تمام خوف مل کر بھی پائے عشق میں معمولی جنبش بھی نہ لا سکے چنانچہ وہ اسی گھڑے کے ساتھ دریائے چناب میں اتر گئی_

جب بیچ دریا میں پہنچی تو گھڑا ریزہ ریزہ ہوگیا, اس نے اپنے محبوب کو پکارا جو دوسرے کنارے پر سوہنی کا انتظار کر رہا تھا, اس نے جب سوہنی کو بے رحم پھپھرتی موجوں کے رحم و کرم پر دیکھا تو دریا میں چھلانگ لگادی, وہ تیرنا نہیں جانتا تھا لیکن عہدِ وفا نبھانا جانتا تھا, دونوں نے ڈوب کر سفینہُِ عشق کو ترا دیا_

گجرات کے چناب میں ڈوبنے والے دریائے سندھ کو عشق کا سندیسہ دیتے ہوئے شہداد پور کے کنارے نکلے, جہاں آج بھی دونوں کا مزار ہے_ یہ نہ ولی تھے نہ عالم, پھر بھی امر ہیں_

جو عشق کا جام پیتے ہیں وہی امر ہوتے ہیں, بعد از وصال ان کی قبر جیتی ہے_

نام فقیر تنہاں دا باہو, قبر جنہاں دی جیوے ہو

عشق کی ابتدا صفات سے ہوتی ہے اور ذات تک پہنچ کر یہ کامل ہوجاتا ہے پھر اس ذات کا لعابِ دہن, وضو کا پانی اور بال سب متبرک ہو جاتے ہیں_ یہ اپنے صاحب کی ذات سے عشق ہی تھا جب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بغیر کسی تردد کے دریائے دجلہ میں گھوڑے ڈال دیے_یہ اپنے صاحب کی ذات سے عشق ہی تھا جس نے 313 نہتے صحابہ کو 1000 کے لشکر کے سامنے سینہ تان کر کھڑا کردیا_

بلھیا کی جاناں ذات عشق دی کون
نہ سوہاں، نہ کم بخیڑے ونجے جاگن سون

5 thoughts on “سوہنی مہیوال

  1. شاہد بھائی بہت ہی سحر انگیز پوسٹ ہے۔ اس کے بعد جو آپ نے اس پوسٹ سے نتیجہ پیش کیا وہ بھی شاندار ہے۔ یہ عشق ہی ہے جو منزل پر پہنچا دیتا ہے، امر کر دیتا ہے، زندگی دیتا ہے۔ یعنی جس میں عشق کی شمع روشن ہے وہ زندہ ہے۔ جس میں نفسانی خواہشات کا لاوا پک رہا ہے وہ مردہ ہے۔

    Liked by 1 person

  2. آپ کی پوسٹ نامکمل ہے۔ پہلے بتایا جاچکا ہے کہ جب کسی پوسٹ پر ایڈمن کی جانب سے اصلاحی کمنٹ کردیا جائے تو اس پر عمل کرنے کے بعد ہی پوسٹ مکمل ہوتی ہے۔ ایڈمن نہیں چاہتے کہ آپ کی پوسٹ پر نامکمل ہے کا ٹیگ لگائیں۔ اس لئے بہتر ہے کہ خود ہی پوسٹ مکمل کرلی جائے۔ اگر کسی قسم کی دشواری محسوس ہو تو اس کا ذکر کرسکتے ہیں۔

    Liked by 2 people

  3. بہت خوبصورت واقعہ۔ لیکن یہاں آپ شخصیات کے بارے میں نہیں بلکہ ایک واقعے کے بارے میں گفتگو فرما رہے ہیں اور اس سے کوئی سبق یا نتیجہ اخذ کر رہے ہیں۔ یہ ٹیگ اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب شخصیات کی ذات اور زندگی کے بارے میں معلومات دی جاتی ہیں، جیسے علامہ اقبال، حضرت علی، شیخ عبد القادر جیلانی، سلطان صلاح الدین وغیرہ۔ اگر آپ کو نئے ٹیگز کی ضرورت محسوس ہورہی ہے تو آپ نئے ٹیگز کا فرام پر کرکے بھیج دیں۔ ممکن ہے کہ جو ٹیگ آپ چاہتے ہوں وہ سویرا کیلئے اہم ہو۔ شکریہ

    Liked by 2 people

تبصرہ کریں