سورۃ البقرۃ (مدنی — کل آیات 286)


وَلَتَجِدَنَّـهُـمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَيَاةٍۚ وَمِنَ الَّـذِيْنَ اَشْرَكُوْا ۚ يَوَدُّ اَحَدُهُـمْ لَوْ يُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ يُّعَمَّرَ ۗ وَاللّـٰهُ بَصِيْـرٌ بِمَا يَعْمَلُوْنَ (96)

( ترجمہ ): اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، اور ان سے بھی جو مشرک ہیں، ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے، اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں، اور اللہ دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔

تشریح:

یہودی دعوٰی کرتے تھے کہ جنت خاص ہمارے لیے ہے, ہمیں جہنم کی آگ نہیں چھووے گی, ہم ہی اللہ کے سگے ہیں باقی سب سوتیلے_ اللہ نے فرمایا اگر تمہارا دعوٰی سچا ہے تو موت کی آرزو کرو_ جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے موت شرط ہے_ اگر جنت کی نعمتیں تمہارے لیے ہیں تو کیوں دنیا کی صعوبتیں اٹھا رہے ہو؟ اعلٰی پہ ادنٰی کو کیوں فوقیت دی ہے_

مومن کے لیے موت محبوب سے ملنے کا پل ہے, اس لیے وہ ہمیشہ شہادت کی آرزو رکھتا ہے_ مومن کے لیے لمبی عمر بھی نعمت ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے_ کسی صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہِ وسلم سے سوال کیا: ” سب سے بہترین شخص کون ہے؟ ” آپ نے ارشاد فرمایا: ” وہ جسے لمبی عمر عطا ہو اور اس میں وہ نیک اعمال کرے-” پھر سوال کیا گیا, ” اور سب سے بدترین شخص؟ ” آپ نے ارشاد فرمایا: ” وہ جسے لمبی عمر عطا ہو اور وہ اپنی بد اعمالیوں میں اضافہ کرے_”

یہودی اپنی بد اعمالیوں کے سبب چاہتے تھے کہ ان کی عمریں لمبی ہوں, اصل میں انسان جس سے محبت کرتا ہے اس سے کبھی جدا نہیں ہونا چاہتا- یہودیوں کے دلوں میں دنیا کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی, ان کی لمبی عمریں ان کی جھولی میں بد اعمالیوں کے سوا کچھ نہیں ڈالتیں اور یہ اعمال انہیں جہنم کے عذاب سے نہیں بچا سکتے, وہ جتنی بھی مکاریاں کرلیں, اپنے دلوں کو جھوٹی تسلیاں دیں لیں لیکن رب العالمین سب دیکھ رہا ہے, سب جانتا ہے_

9 thoughts on “ سورۃ البقرۃ (مدنی — کل آیات 286)

تبصرہ کریں