ہر روز کی طرح ہوں اب بھی ڈرا ڈرا سا
پنہاں ہے درد دل میں آنکھوں میں رت جگا سا
سمجھا تھا دل لگی ہے لیکن خبر یہ کیا تھی
بن جائے گا تماشا اک واقعہ ذرا سا
آواز دوں کسے میں ہمدرد جان کر اب
ہر شخص اجنبی ہے ہر چہرہ کچھ جدا سا
رستا رہا لہو جو دل سے ہمارے شب بھر
وہ بن گیا افق پر اک نقش دلربا سا
اتریں گی صحنِ دل میں اک دن نئی بہاریں
آنکھوں میں ہے تمہارا چہرہ گلاب کا سا
شاہد ترے لیئے تھا ابرو کا وہ اشارہ
تو کیوں ہے ان کے چہرے کا رنگ اڑا اڑا سا
خوب صورت غزل
پسند کریںLiked by 2 people
آپ کی پوسٹ پر غزل کا زمرہ لگا دیا گیا ہے۔ آئندہ غزل شیئر کریں تو اس پر یہ زمرہ لگا دیا کریں۔ یہ بھی ٹیگز کی طرح ہی لگائے جاتے ہیں۔
پسند کریںLiked by 2 people
خود بھی وہ چالاک ہے لیکن اگر ہمت کرو
پہلا پہلا جُھوٹ ہے اُس کو یقیں آ جائے گا
پسند کریںLiked by 1 person