رت جگا


ہر روز کی طرح ہوں اب بھی ڈرا ڈرا سا
پنہاں ہے درد دل میں آنکھوں میں رت جگا سا

سمجھا تھا دل لگی ہے لیکن خبر یہ کیا تھی
بن جائے گا تماشا اک واقعہ ذرا سا

آواز دوں کسے میں ہمدرد جان کر اب
ہر شخص اجنبی ہے ہر چہرہ کچھ جدا سا

رستا رہا لہو جو دل سے ہمارے شب بھر
وہ بن گیا افق پر اک نقش دلربا سا

اتریں گی صحنِ دل میں اک دن نئی بہاریں
آنکھوں میں ہے تمہارا چہرہ گلاب کا سا

شاہد ترے لیئے تھا ابرو کا وہ اشارہ
تو کیوں ہے ان کے چہرے کا رنگ اڑا اڑا سا

13 thoughts on “رت جگا

تبصرہ کریں